Shaykh Muzaffar Hussain Ridawi

Discussion in 'General Topics' started by Taalib-e-Ilm, Mar 16, 2014.

Draft saved Draft deleted
  1. Taalib-e-Ilm

    Taalib-e-Ilm Well-Known Member

    Good observation skills.
     
  2. abu Hasan

    abu Hasan Administrator

    the photo in the slideshare is not properly oriented.
     
  3. Taalib-e-Ilm

    Taalib-e-Ilm Well-Known Member

    And your point is......
     
  4. AbdalQadir

    AbdalQadir time to move along! will check pm's.

  5. chisti-raza

    chisti-raza Veteran

    I think that there is a major gathering in honour of Khawaja Muzaffar Sahib and Allamah Ashfaq Husayn Sahib tonight in Bombay that is organized by Sayyidi Taj al-Shari'ah, Mufti Muhammad Akhtar Raza Khan.
     
  6. Ahmad Yaar

    Ahmad Yaar Active Member

    Inna lillahi wa inna ilayhi raji'un
     
  7. chisti-raza

    chisti-raza Veteran

    inna lillahi wa inna ilayhi raji'un!

    Indeed, losing Khawaja Muzaffar Shah is a great loss to the Ahlus Sunna.
     
  8. Wadood

    Wadood Veteran

    al fatiHa
     
  9. Aqdas

    Aqdas Staff Member

    a grand scholar.

    inna lillahi wa inna ilayhi raji'un.
     
  10. خلیفۂ حضور مفتیِ اعظم امام ِ علم و فن مولانا خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ

    پیش کش: ڈاکٹر محمد حسین مُشاہدؔ رضوی

    آج بروز اتوار مورخہ ۲۰، اکتوبر ۲۰۱۳ء مطابق ۱۴، ذوالحجہ بعد نمازِ فجر جیسے ہی موبائل ہاتھ میں لیا تو اس میں مولانا محمداُسید الحق قادری بدایونی صاحب کا غم ناک میسیج موجود تھا کہ: "انتہائی افسوس کے ساتھ خبر دی جارہی ہے کہ آج صبح تین بج کر تیس منٹ پر ہمارے استاذِ محترم حضرت خواجہ مظفر حسین رضوی صاحب کا وصال ہوگیا۔"ابھی ہم حضور مفتی اعظم راجستھان مفتی اشفاق حسین نعیمی علیہ الرحمہ کی وفاتِ حسرت آیات کے غم سے باہر بھی نہیں نکلے تھے کہ امامِ علم و فن حضور خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ بھی ہمیں داغِ مفارقت دے گئے ۔ حضرت قبلہ علیہ الرحمہ کا وجودِ مسعود دنیاے اہل سنت کے لیے ایک نعمتِ غیر مترقبہ سے کم نہیں تھا ۔ حضرت کی علمی خدمات خصوصاً امام احمدرضا پر علومِ جدیدہ کے حوالے سے آپ کی تحقیقی نگارشات رہتی دنیا تک یاد کی جائے گی۔ اللہ عزو جل سے دعا ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقہ و طفیل حضور امامِ علم و فن کے درجات کو بلندتر فرمائے اور ہم کو اُن کے علمی فیضان سے مالامال فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم ۔



    ذیل میں عوامِ اہل سنت کے استفادہ اور معلومات کے لیے حضرت خواجۂ علم و فن کے مختصر حالات بیان کیے جارہے ہیں ۔











    ولادت:



    امام المنطق والفلسفہ حضرت علامہ و مولانا خواجہ مظفر حسین رضوی بن مولانا زین الدین رضوی ضلع پورنیہ (بہار) میں ۱۳۵۸ھ کو پیدا ہوئے۔



    ضلع پورنیہ کے ایک معزز خاندان جو جملہ سلاسل چشتیہ ، قادریہ ، نقش بندیہ اور سہر وردیہ کے سرچشمۂ فیض و برکت حضرت خواجہ بصری رضی اللہ عنہ سے نسبتی انتساب کے پیش نظر خواجہ خاندان کہلاتا ہے۔ اِسی خاندان کے باوقار گھرانے میں خواجہ مظفر حسین رضوی پروان چڑھے ۔



    مولانا خواجہ مظفر حسین رضوی کے والدِ ماجد مولانا زین الدین بھی اپنے ضلع کے مقتدر علما میں شمار کیے جاتے تھے۔ حضرت امامِ علم و فن کاتاریخی نام "مظفر حسینی" رکھا گیا ۔ لیکن عرف میں آپ کا نام "خواجہ مظفر حسین " ہی زبان زد رہا۔ ڈھائی سال کی عمر میں آپ کے سر سے ماں کا سایہ اٹھ گیا چناں چہ خواجہ صاحب کی پرورش ان کے والدِ ماجد کی نگرانی میں ہوئی۔اس طرح والدِ گرامی نے آپ کو بہ یک وقت ماں اور باپ دونوں کا پیار دیا۔



    تعلیم و تربیت اور اساتذہ :



    امامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ کی عمر جب چار سال ، چار ماہ، چار دن ہوگئی تو والدِ ماجد نے بسم اللہ خوانی کی رسم کرائی اور پھر ابتدا سے شرحِ جامی تک خود ہی تعلیم فرمائی ۔ آپ کا گھرانا چوں کہ دیوبندیوں کی خاطر داری کے دام میں پھنسا ہوا تھا اور خواجہ صاحب کے والد زبردست عالم تھے ۔ لیکن ان کی نظر میں دیوبندی اور بریلوی کا باہمی اختلاف پورے طور پر کھل کر سامنے نہیں آیا تھا۔



    بایں سبب عملاً دیوبندیوں کے ساتھ تھے، تا آں کہ اپنے بڑے لڑکے اور بھتیجے کو دیوبند اور سہارن پور میں تعلیم دلوائی۔ اور اپنے دیگر تلامذہ کو بھی دیوبندا ور سہارن پورہی بھیجتے رہے۔ اس لیےامامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ کو بھی براے تعلیم دیوبند بھیجنا طے ہوا۔ لیکن موصوف کی کم سنی اور دیگر عوارض و عوائق کی وجہ سے یہ ارادہ فی الحال ملتوی کردیا گیا ۔ اور قدرتِ خداوندی سے خواجہ صاحب کا داخلہ مدرسہ بحرالعلوم لطیفی ، کٹیہار(بہار) میں ہوگیا۔ جس میں خلیفۂ اعلیٰ حضرت ملک العلماء مولانا محمد ظفرالدین بہاری علیہ الرحمہ ، علامہ سلیمان بھاگل پوری اور مولانا محمدیوسف پٹنوی علم و فن کے گوہر ہاے آب دار لٹارہے تھے۔



    ایسے جید اور نابغۂ روزگار اساتذۂ کرام کی ظرف نگاہی نے کچھ ہی دنوں میں مولانا خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ میں علم و فن کی بھر پور توانائی بھر دی۔یہاں تک کہ ۱۵/۱۶ سال کی عمر میں آپ نے ضلع پورنیہ ہی میں ہزاروں دیوبندی عوام کے جھرمٹ میں ضلع کے دیوبندی اکابر سے مناظرہ کرکے اُن کو سَکتے میں ڈال دیا۔ اور پھر کچھ دنوں بعد علاقہ کے پیرِ طریقت مولوی عبدالمبین ملاٹولہ جون پور کو اُن کے مریدین کے ہجوم میں بحث کرکے نہ صرف خاموش بل کہ ہکّا بکّا کردیا۔



    اِ ن حالات کے پیش نظر مولانا زین الدین رضوی علیہ الرحمہ نے اپنے ہونہار فرزند کا سنجیدگی سے جائزہ لیا ۔ اور پھر عادلانہ انداز میں بحث و مباحثہ کے ساتھ فریقین کی کتابوں کا مطالعہ شروع کردیا یہاں تک کہ وہ وقت آیا کہ اُن کے والدِ ماجد نے دیوبندی نظریات سے اپنی برأت و بیزاری کا اظہار کردیا اور مسلکِ اہل سنت و جماعت میں نہ صرف شامل ہوگئے بل کہ حضور مفتیِ اعظم قدس سرہٗ کے دستِ حق پرست پر بیعت بھی ہوگئے۔ اِس ایمان افروز واقعہ سے پورے علاقے میں ایک طوفان سا مچ گیا۔ ہر جگہ یہ افواہ اڑائی جانے لگی کہ بڑے مولانا نے اپنے فرزند کی محبت میں مذہب و مسلک تبدیل کردیا ہے ۔۔۔ لیکن دونوں باپ بیٹے کی حسنِ تدبیر اور مواعظِ حسنہ سے نہ صرف یہ طوفان تھم گیا بل کہ : ورایت الناس ید خلون فی دین اللہ افواجا ، ۔کی تفسیر آنکھوں کے سامنے گھومنے لگی ۔ لوگ دیوبندیت سے بیزار ہوکر اہل سنت کے پرچم تلے آنے لگے۔ اس کامیابی اور فتحِ مبین کے وقت امامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ کی عمر شریف صرف ۱۸ سال کی تھی۔



    حضور ملک العلماء مولانا ظفرالدین بہاری علیہ الرحمہ کے پاس آپ نے خوب اکتسابِ علم کیا ۔ معقولات کی منتہیٰ کتابیں ہدایہ آخرین اور احادیث کی سنن کتابیں ابھی زیرِ درس تھیں کہ اچانک حضور ملک العلماء کی طبیعت ناساز ہوگئی اور تعلیمی سلسلہ رک گیا۔



    امامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ بحرالعلوم لطیفی، کٹیہار(بہار) سے منتقل ہوکر مرکزِ اہل سنت بریلی شریف پہنچ گئے ۔ یہاں ایک سال رہ کر معقولات کی تعلیم حاصل کی اور عمر کی ۱۹ویں بہار میں دستارِ فضیلت سے سرفراز ہوکر وہیں دارالعلوم مظہرِ اسلام ، بریلی شریف میں معقولات کے مدرس ہوگئے۔



    چند اہم مناظرے :



    امامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ کا فراغت کے دورِ اول میں مناظرہ و مباحثہ محبوب مشغلہ تھا ۔ تا آں کہ بہ طورِ تمرین حضور محدثِ اعظم ہند علیہ الرحمہ کے فرمان کے مطابق خود اُن سے علمِ غیب کے مسئلہ پراور بہ حکم علامہ خلیل احمد کاظمی محدث امروہوی علیہ الرحمہ خود اُن سے مسئلہ امکانِ کذب پر بھی مباحثے کا موقع ملا۔ تاج دارِ اہل سنت حضور مفتیِ اعظم قدس سرہٗ کے حکم سے آپ نے کئی جگہ مناظرے کیے ۔ جن میں سے چند مقامات یہ ہیں۔ دھام پور، بجنور، ککرالہ ، بدایوں، ہلدوانی، نینی تال اور خاص شہر بریلی شریف میں نواب ضمیر احمد صاحب کی کوٹھی پر شیعہ مجتہدسے اور زکاتی محلہ میں مودودی جماعت سے مناظرہ کیا ۔ بہ فضلہٖ تعالیٰ ہر جگہ پر امامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ نے مختصر سی نشست میں بھرپور کامیابی حاصل کی۔ اسی اثنا میں حضرت ٘مخدوم صابر کلیری علیہ الرحمہ کی زیارت کے موقع پر سہارن پور اور دیوبند بھی پہنچے۔ سہارن پور کے علما نے اپنے یہاں کے بیس ہونہار طلبہ کو اچھی طرح سبق پڑھا کر دیگر دیڑھ سو طلبہ کی معیت میں براے مناظرہ امامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ کے پاس بھیجا ۔ بحمد اللہ تعالیٰ آپ نے صرف دوگھنٹے میں سب کو خاموش کردیا اور سب اپنا سا منھ لے کر رہ گئے۔



    علم و فضل اور تصانیف :



    امامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ درسِ نظامیہ کے موجودہ تمام مروجہ فنون مثلاً : صرف و نحو، معانی و بیان ، فقہ و اصول ، تفسیر، حدیث ، وغیرہ کے علاوہ ہیئت و ہندسہ ، توقیت ومساحت، جبر و مقابلہ ، مناظرہ و مرایا ، ارثماطیقی ، لوگارتھم ، علمِ مثلث ، علم جفر اور عمل بالخطائین وغیرہ میں بھی کامل دسترس ر کھتے تھے۔



    امامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ کی مندرجہ ذیل کتابیں اُن کی علمی ، تحقیقی اورقلمی خدمات کا بین ثبوت ہیں۔



    1۔ لاوڈ اسپیکر کی آواز اصلی یا نقلی



    2۔ لاوڈاسپیکر اور نماز



    3۔ ٹی وی اور ویڈیو کی تصویر اصلی یا فرضی



    4۔ اعلیٰ حضرت اور علم جفر



    5۔ اعلیٰ حضرت اور جبر و مقابلہ



    6۔اعلیٰ حضرت اور علم تکسیر



    7۔ لوگارثم کی حقیقت



    8۔الہلال (مقالات)



    9۔شبِ قدر کے فضائل



    10۔دیوبندی تابوت میں آخری کیل



    11۔ٹی وی کی تحقیق (ٹی وی کے عدم جواز پر محققانہ و فاضلانہ تحقیق)۔۔وغیرہ



    علاوہ ازیں درجنوں علمی و تحقیقی مضامین و مقالات ۔



    بیعت و خلافت:



    امامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ بریلی شریف کے زمانۂ قیام میں حضور مفتیِ اعظم قدس سرہٗ سے بیعت ہوئے ۔ اور ۱۹۷۰ء میں حضور مفتی اعظم علامہ شاہ محمد ٘مصطفیٰ رضا نوریؔ بریلوی علیہ الرحمہ نے آپ کو خلافت و جازت سے نوازا۔



    تلامذہ :



    امامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ سے اکتسابِ فیض کرنے والوں کی تعداد کثیر ہے تاہم چند مشہور تلامذہ کے نام یہ ہیں:



    0مولانا مفتی مطیع الرحمٰن مضطر رضوی پورنوی



    0مولاناسیدمحمدہاشمی میاں کچھوچھوی



    0مولانا سید انور چشتی ، جامعہ قادریہ بدایوں شریف



    0مولانا محمد انوار احمدقادری ابن مفتی جلال الدین احمد امجدی



    مولانا محمد یاد علی رضوی پورنوی 0



    0مولانامحمد اسید الحق عاصم القادری ازہری بدایونی ۔ وغیر ہم



    وصال:



    امامِ علم وفن علامہ خواجہ مظفر حسین رضوی علیہ الرحمہ کا وصال ۲۰ اکتوبر ۲۰۱۳ء مطابق ۱۴ ذوالحجہ ۱۴۳۴ھ بروز اتوار شب میں تین بج کر تیس منٹ کو ہوا۔ اللہ عزوجل حضرت کے درجات کو بلند تر فرمائے اور ہمیں ان کے علمی فیضان سے مالامال فرمائے(آمین بجاہ النبی الامین ﷺ)​
     
  11. abu Hasan

    abu Hasan Administrator

    inna lillahi wa inna ilayhi raji'un.
     
  12. Great Scholar of Islam Khawajah e 'Ilm o Fan Hazrat Allamah Khawajah Muzaffar Hussain Rizvi from Hind has passed away.

    A great loss to Islam and the Ahl us Sunnah wal Jama'ah

    He was the student of Malik ul 'Ulamaa 'Allamah Zafar ud Deen Bihaari and mureed and khalifah of Mufti A'azam Aal e Rahman Imam Mustafa Raza Khan rahimahumullahu Ta'ala,

    May Allah 'Azza wa Jall grant him Jannah Firdaws in the vincinity of Mustafa Jaan e Rahmat sall Allah 'alaihi wa Aalihi Wasallam Aameen Thumma Aameen bi jahin Nabi al Kareem sall Allahu 'alaihi wa Aalihi wasallam.
     
  13. AbdalQadir

    AbdalQadir time to move along! will check pm's.

    Salam Alaikum

    Shaykh Muzaffar Hussain Ridawi has passed into Allah's mercy today at about 3:30 AM indian time.

    He was one of the most special students of Huzoor Mufti A3zdham Hind, radi Allahu 3anhu.

    He was an expert in the various Islamic sciences, the foremost being 3aqidah and kalam.

    They say he had inherited Ala Hazrat's mastery over 3ilm-e-jafer.

    Innaa lillaahi wa innaa ilaihi raaji3oon.
     
    Last edited by a moderator: Mar 16, 2014

Share This Page