◉ حافظ ابن کثیر فرماتے ہیں کہ یہ روایت شدید منکر ہے،اگر یہ اور اس سے پہلے والی روایت لوگوں میں رائج نہ ہوتی تو ان کے ذکر سے اعراض ہی اولی تھا۔ ◉ امام ذہبی نے میزان العتدال میں اس واقعہ پر جھوٹا ہونے کا حکم لگایا اور اس کے راوی کو متروک قرار دیا ◉ حافظ عراقی نے بھی امام ذہبی کے قول کو نقل کرتے ہوۓ اسکو منگھڑت کہا ◉ امام جلال الدین سیوطی نے اسکو شدید ترین ضعیف کہا ۔ ◉ ابن جوزی نے الموضوعات میں اسکو جھوٹ کہا ◉ ابن حبان کے نزدیک اسکا راوی علا ء بن عمرو کی روایتیں بے اصل اور بے دلیل ہیں ۔۔۔ لہذا یہ واقعہ سند کے اعتبار سے درست نہیں اور اسکو بیان نہ کیا جاۓ ۔۔ جب سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی افضلیت اور فضیلت میں مستند احادیث و واقعات موجود ہیں تو انکے بیان کرنے کا اہتمام کیا جاۓ